تحریر: مولانا شاہد عباس ہادی
حوزہ نیوز ایجنسی | مغربی و صیہونی طاقتوں کا اسلام مخالف کھیل زور و شور سے جاری ہے۔ ماضی کے اس پرانے کھیل میں یہودیت نے انبیاء علیهم السلام کو بھی چین سے نہیں رہنے دیا۔ انہوں نے انبیاء عليهم السلام کی نافرمانیاں کیں، انھیں ستایا، ان کا مذاق اڑایا حتیٰ کہ انبیاء کا قتل کیا۔ نبی آخرالزمان صلی الله عليه وآله وسلم کے ساتھ جنگیں کیں، قتل کرنے کی سازشیں کرتے رہے اور اسلامی سلطنوں کو دیمک کی طرح چاٹتے رہے۔ تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں، اندلس(Spain) کی اسلامی سلطنت سے لے کر سقوط خلافت عثمانیہ تک، ارض حرمین سے لے کر عراق و شام کی تباہی تک، افغانستان کے پہاڑوں پر بمباری سے لے کر پاکستان میں ہونے والی بدترین دہشتگردی تک اسلامی دنیا میں ہر تباہی اور ہر سازش کے پیچھے یہودیت ہی نظر آئے گی۔
یہودیوں کو ان کے کالے کرتوتوں کی وجہ سے سرزمین مقدس سے دو ہزار سال پہلے نکال دیا گیا تھا لیکن 1948ء میں ایک بار پھر انھیں یہاں لاکر آباد کیا گیا بلکہ اسرائیل کے نام کا خنجر امت مسلمہ کے سینے میں گھونپ دیا گیا۔ یہودیوں کا مسئلہ یہ نہیں یہ صرف اپنے عقیدے کے مطابق زندگی گزاریں اور نہ یہ چاہتے ہیں کہ فلسطین میں انھیں ایک خطہ زمین مل جائے بلکہ ان کا ہدف ہے کہ وہ عالمی یہودی تنظیموں کے ذریعے بیت المقدس کی جگہ ہیکل سیلمانی قائم کریں جس کے لیے وہ بیتاب و بے چین ہیں اور ان کا سب سے بڑا مقصد دنیا کے ہر غیر یہودی کو اپنا غلام بنانا ہے وہ فلسطین ہی نہیں پوری دنیا کو یہودی ریاست بنانے کا خواب دیکھ رہے ہیں، اس خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے انہوں نے گریٹر اسرائیل کے خاکے میں حقیقت کے رنگ بھرنا شروع کردیے ہیں، جس میں سعودی عرب، یو اے ای، ترکی، بحرین، اردن، مصر اور بعض دیگر ممالک نے یہودیوں سے لین دین میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، ان نام نہاد عربوں نے ان کی ہاں میں ہاں ملا کر خیانت کی تاریخ رقم کی اور یہودی فلسطین ہی نہیں بلکہ من البحر الی النحر اور بحر متوسط کو بھی کنٹرول کرنا چاہتے ہیں تاکہ ایشیاء پر باآسانی تسلط حاصل کرسکیں اور ہر غیر یہودی ریاست کو اپنا غلام بنائیں۔
فلسطین اور بحر متوسط دو ایسے مسائل ہیں کہ جن کے ذریعے شرق سے غرب تک رسائی حاصل ہوتی ہے۔
پس یہی وجہ ہے یہودیت اور انکے ہاتھوں سے بنائی ہوئی شیطان پرست تنظیموں نے عالم انسانیت میں خطرناک کھیل شروع کئے ہیں، یہودیت کے کھیلوں میں سب سے خطرناک کھیل زمینِ خدا میں فساد، خونریزی اور قتل و غارت ہے، قرآن مجید کی سورہ بقرہ آیت نمبر 84 میں خداوندتعالی نے بنی اسرائیل سے عہد لیا کہ "تم زمین میں خون نہ بہانا مگر ان لوگوں نے قتل کیے اور اپنوں کو جلاوطن کیا" اسکے بعد ان کو وعید سنائی گئی کہ جو لوگ ایسا کرتے ہیں دنیا میں ذلیل و خوار اور آخرت میں عذاب شدید کی طرف لوٹا دئیے جائیں گے۔
صیہونزم نے خونریزی کیلئے متعدد تنظیمیں تشکیل دیں جن کا مقصد قتل و غارت کے سوا کچھ نہیں۔ انکے کئی واقعات عالمی میڈیا کی زینت بن چکے ہیں مثال کے طور پر نیوزی لینڈ میں کرائسٹ چرچ کی مسجد میں ایک شیطان پرست برنٹسٹن ٹیرنٹ نے فائرنگ کرکے 49 نمازیوں کو قتل کردیا تھا۔ اس جنونی قاتل نے کیمرے کے سامنے ٹرپل 666 کی جو علامات دکھائی تھی وہ ایک شیطان پرست فرقے کی مذہبی علامت تھی۔ اسی طرح امریکہ میں ایک ہی دن تین ہزار مرد و زن کو قتل کیا گیا اور جوان عورتوں کی آبروریزی کی گئی جس پر ایرک فرام نے اپنی کتاب The Anatomy of Human Destructiveness میں لکھا ہے کہ قدیم انسان اپنے دفاع میں دوسرے انسان کو قتل کرتے تھے مگر مغربی جدید انسان کیلئے دوسرے انسانوں کا قتل ایک کھیل بن چکا ہے۔ اس کے بعد کچھ مغربی مصنف ان کالے کرتوتوں سے پردہ اٹھاتے ہوئے لکھتے ہیں کہ امریکی خون کا ایک قطرہ بھی اس وقت تک نہیں بہایا جا سکتا جب تک ساری دنیا کا خون نہ بہہ جائے اس لئے ہم ایک قوم نہیں ہم ایک دنیا ہیں۔
اس مقصد کیلئے امریکہ و اسرائیل نے القاعدہ اور داعش تشکیل دی، جس نے انسانیت کے قتل میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور انسانوں کو ذبح کرکے حیوانیت کی بدترین مثالیں قائم کیں۔ عراق و شام کی تباہی کے بعد پاکستان میں ذبح کرنے والی یہ داعش وہی ہے جس کے متعلق ہیلری کلنٹن امریکن اسمبلی میں کہتی ہے کہ ہم نے تکفیری عناصر کو پوری دنیا میں پھیلایا اور داعش و القاعدہ جیسی انسان خور تنظیمیں بنائیں تاکہ قتل و غارت کے خطرناک کھیل میں اپن ناجائز مقاصد حاصل کئے جاسکیں۔
صیہونزم کے اس خطرناک کھیل میں ان کا واحد حریف صرف اور صرف "دین اسلام" ہے۔ عیسائیت، مجوسیت، ہندواِزم اور باقی تمام مذاہب یہودیوں کی سازشوں سے تحریف کا شکار ہوکر اپنی حقیقی روح کھو چکے مگر یہ درندے ہمیشہ سے اسلام کے خلاف ناکام رہے ہیں کیونکہ دین اسلام روحانیت و معنویت کا دین ہے اور امن و محبت کا سرچشمہ ہے، یہ دین شوق شہادت کا دین ہے اور شہادت شمع ہدایت ہے جس سے ہر ایک روشنی حاصل کرتا ہے۔ جو قوم شہادت کا جذبہ رکھتی ہے وہ کبھی اسیر نہیں ہو سکتی۔ جس مکتب کی یہ ثقافت ہو اسے کبھی زوال نہیں۔
نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔